Reality Of World ( Duniya Ki Haqeeqat)


إِنَّ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِـَٔايَـٰتِ ٱللَّهِ لَا يَهْدِيهِمُ ٱللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ١٠

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کی آیات کو نہیں مانتے اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے 

دنیا کی حقیقت 

 مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ ٱلْـَٔاخِرَةِ نَزِدْ لَهُۥ فِى حَرْثِهِۦ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ ٱلدُّنْيَا نُؤْتِهِۦ مِنْهَا وَمَا لَهُۥ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ ٢٠

جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اُس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں ، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اُسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اُس کا کوئی حصّہ نہیں ہے۔(20-45)

وَقَالُوا۟ مَا هِىَ إِلَّا حَيَاتُنَا ٱلدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَآ إِلَّا ٱلدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ ٢٤

یہ لوگ کہتے ہیں کہ ”زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے ، یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردشِ ایام کے سوا کوئی چیز نہیں جو ہمیں ہلاک کرتی ہو۔“ درحقیقت اِس معاملہ میں اِن کے پاس کو ئی علم نہیں ہے۔ یہ محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں۔(24-45)

مَن كَانَ يُرِيدُ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَـٰلَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ١٥

أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ إِلَّا ٱلنَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا۟ فِيهَا وَبَـٰطِلٌۭ مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ١٦

جو لوگ بس اِسی دُنیا کی زندگی اور اس کی خوشنمائیوں کے طالب ہوتے ہیں اُن کی کار گزاری کا سارا پھل ہم یہیں اُن کو دے دیتے ہیں اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی(15-11)
مگر آخرت میں ایسے لوگوں کے لیے آگ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ( وہاں معلوم ہو جائے گا کہ) جو کچھ اِنہوں نے دُنیا میں بنایا وہ 
سب ملیا میٹ ہو گیا اور اب ان کا سارا کِیا دھرا محض باطل ہے(16-11)

وَمَا هَـٰذِهِ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا لَهْوٌۭ وَلَعِبٌۭ ۚ وَإِنَّ ٱلدَّارَ ٱلْـَٔاخِرَةَ لَهِىَ ٱلْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ٦٤

اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا۔ اصل زندگی کا گھر تو دارِ آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔
(29-64)

ٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا لَعِبٌۭ وَلَهْوٌۭ وَزِينَةٌۭ وَتَفَاخُرٌۢ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌۭ فِى ٱلْأَمْوَٰلِ وَٱلْأَوْلَـٰدِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ ٱلْكُفَّارَ نَبَاتُهُۥ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَىٰهُ مُصْفَرًّۭا ثُمَّ يَكُونُ حُطَـٰمًۭا ۖ وَفِى ٱلْـَٔاخِرَةِ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۭ وَمَغْفِرَةٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَرِضْوَٰنٌۭ ۚ وَمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا مَتَـٰعُ ٱلْغُرُورِ ٢٠

خُوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر  جتانا اور مال و اولاد میں ایک دُوسرے سے بڑھ  جانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہوگئی تو اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشت کار خوش ہوگئے۔ پھر وہی کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ  وہ زرد ہوگئی۔ پھر وہ بُھس بن کر رہ جاتی ہے۔ اِس  کے برعکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب ہے اور اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی ہے۔ دنیا کی زندگی ایک دھوکے کی ٹٹّی کے سوا کچھ نہیں۔(20-57)

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمْ وَٱخْشَوْا۟ يَوْمًۭا لَّا يَجْزِى وَالِدٌ عَن وَلَدِهِۦ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِۦ شَيْـًٔا ۚ إِنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّۭ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِٱللَّهِ ٱلْغَرُورُ ٣٣

اے لوگو ! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو اور ڈرو اس دن سے جس دن کوئی باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام نہیں آئے گا اور نہ ہی بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکے گا یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے تو (دیکھو !) تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے دنیا کی زندگی اور (دیکھنا !) تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے اللہ کے حوالے سے وہ بڑا دھوکے باز(33-31)

ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ دِينَهُمْ لَهْوًۭا وَلَعِبًۭا وَغَرَّتْهُمُ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا ۚ فَٱلْيَوْمَ نَنسَىٰهُمْ كَمَا نَسُوا۟ لِقَآءَ يَوْمِهِمْ هَـٰذَا وَمَا كَانُوا۟ بِـَٔايَـٰتِنَا يَجْحَدُونَ ٥١

(ان کے لیے) جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا تھا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں مبتلا کردیا تھا لہٰذا آج کے دن ہم بھی انہیں نظر انداز کردیں گے جیسا کہ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلائے رکھا تھا اور جیسا کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے تھے(51-7)

يَعْلَمُونَ ظَـٰهِرًۭا مِّنَ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ ٱلْـَٔاخِرَةِ هُمْ غَـٰفِلُونَ ٧

یہ لوگ دنیا کی زندگی کے بھی صرف ظاہر کو جانتے ہیں اور وہ آخرت سے بالکل ہی غافل ہیں(7-30)

يَـٰقَوْمِ إِنَّمَا هَـٰذِهِ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا مَتَـٰعٌۭ وَإِنَّ ٱلْـَٔاخِرَةَ هِىَ دَارُ ٱلْقَرَارِ ٣٩

اے میری قوم کے لوگو ! یہ دنیا کی زندگی تو بس (چند روزہ) برتنے کا سامان ہے اور مستقل رہنے کی جگہ تو آخرت ہے(39-40)

بَلْ تُؤْثِرُونَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا ١٦ وَٱلْـَٔاخِرَةُ خَيْرٌۭ وَأَبْقَىٰٓ ١٧

بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔(16-87)

جبکہ آخرت بہتر بھی ہے اور باقی رہنے والی بھی۔(17-87)

زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ ٱلشَّهَوَٰتِ مِنَ ٱلنِّسَآءِ وَٱلْبَنِينَ وَٱلْقَنَـٰطِيرِ ٱلْمُقَنطَرَةِ مِنَ ٱلذَّهَبِ وَٱلْفِضَّةِ وَٱلْخَيْلِ ٱلْمُسَوَّمَةِ وَٱلْأَنْعَـٰمِ وَٱلْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَـٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَٱللَّهُ عِندَهُۥ حُسْنُ ٱلْمَـَٔابِ ١٤

لوگوں کے لیے مرغوبات نفس، عورتیں، اولا د، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی او ر زرعی زمینیں بڑی خوش آئند بنا دی گئی ہیں، مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں حقیقت میں جو بہتر ٹھکانا ہے، وہ تو اللہ کے پاس ہے(14-3)

إِنَّمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا لَعِبٌۭ وَلَهْوٌۭ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا۟ وَتَتَّقُوا۟ يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْـَٔلْكُمْ أَمْوَٰلَكُمْ ٣٦

یہ دنیا کی زندگی تو محض کھیل ہے اور کچھ جی کا بہلانا ہے۔ اور اگر تم لوگ ایمان لائو اور تقویٰ اختیار کیے رہو تو وہ تمہیں تمہارے اجر عطا کرے گا اور تم سے تمہارے اموال نہیں مانگے گا۔

أَلْهَىٰكُمُ ٱلتَّكَاثُرُ ١  حَتَّىٰ زُرْتُمُ ٱلْمَقَابِرَ ٢

 تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دُوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دُھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے(1-102)

یہاں تک کہ تم قبروں کو پہنچ جاتے ہو۔(2-102)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے ۔‘‘ 

Sahih Muslim#7417

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ قَالَ يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي قَالَ وَهَلْ لَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ

 ہمام ( بن یحیی بن دینار ) نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قتادہ نے مطرف سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ( سورت ) : «﴿أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ﴾» تلاوت فرما رہے تھے ، آپ نے فرمایا :’’ ابن آدم کہتا ہے : میرا مال ، میرا مال ۔‘‘ فرمایا :’’ آدم کے بیٹے ! تیرے مال میں سے تیرے لیے صرف وہی ہے جو تم نے کھا کر فنا کر دیا ، یا پہن کر پرانا کر دیا ، یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا ۔‘‘ 

Sahih Muslim#7420

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنَّ لَهُ وَادِيًا آخَرَ وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ

 ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا :’’ اگر ابن آدم کے پاس سونے کی ( بھری ہوئی ) ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ اس کے پاس ایک اور وادی بھی ہو ، اس کا منہ مٹی کے سوا کوئی اور چیز نہیں بھرتی ، اللہ اس کی طرف توجہ فرماتا ہے جو اللہ کی طرف توجہ کرتا ہے ۔‘‘ 

Sahih Muslim#2417

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :    اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ    ، تَابَعَهُ أَيُّوبُ ، وَعَوْفٌ ، وَقَالَ صَخْرٌ ، وَحَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ .

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو اس کی رہنے والیاں اکثر عورتیں تھیں ۔“ ابورجاء کے ساتھ اس حدیث کو ایوب سختیانی اور عوف اعرابی نے بھی روایت کیا ہے اور صخر بن جویریہ اور حماد بن نجیح دونوں اس حدیث کو ابورجاء سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ۔
Sahih Bukhari#6449

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :    اللَّهُمَّ ارْزُقْ آلَ مُحَمَّدٍ قُوتًا .

 رسول اللہ ﷺ نے دعا کی : اے اللہ ! آل محمد کو اتنی روزی دے کہ وہ زندہ رہ سکیں ۔‘‘
Sahih Bukhari#6460

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏    يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَتَانِ:‏‏‏‏ الْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ   ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی بوڑھا ہو جاتا ہے البتہ اس کے اندر دو چیزیں جوان رہتی ہیں ایک  ( لمبی )  زندگی کی خواہش، دوسرے مال کی حرص“۔ 
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ 
Sunan Tirmizi#2339

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَعْدِ بْنِ الْأَخْرَمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏    لَا تَتَّخِذُوا الضَّيْعَةَ فَتَرْغَبُوا فِي الدُّنْيَا   ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جائیداد  کو مت بناؤ کہ اس کی وجہ سے تمہیں دنیا کی رغبت ہو جائے گی“۔ 
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
 
Sunan Tirmizi#2328

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ قُرَّةَ، قَال، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ضَمْرَةَ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏    أَلَا إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ، ‏‏‏‏‏‏مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ   ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.

 میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک دنیا ملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ کی یاد اور اس چیز کے جس کو اللہ پسند کرتا ہے، یا عالم  ( علم والے )  اور متعلم  ( علم سیکھنے والے )  کے“ ۔ 
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ 
Sunan Tirmizi#2322

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏    الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا لَيْسَتْ بِتَحْرِيمِ الْحَلَالِ وَلَا إِضَاعَةِ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّ الزَّهَادَةَ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدَيْكَ أَوْثَقَ مِمَّا فِي يَدَيِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تَكُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أَنْتَ أُصِبْتَ بِهَا أَرْغَبَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَكَ   ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ اسْمُهُ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آدمی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کر لے اور مال کو برباد کر دے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو مال تمہارے ہاتھ میں ہے، اس پر تم کو اس مال سے زیادہ بھروسہ نہ ہو جو اللہ کے ہاتھ میں ہے اور تمہیں مصیبت کے ثواب کی اس قدر رغبت ہو کہ جب تم مصیبت میں گرفتار ہو جاؤ تو خواہش کرو کہ یہ مصیبت باقی رہے“۔ 
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- راوی حدیث عمرو بن واقد منکرالحدیث ہیں۔

Sunan Tirmizi#2340


Post a Comment

Previous Post Next Post